بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(12)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.  9451924242

12-ویڈیو گرافی:

مولانا مفتی محمّد تقی عثمانی صاحب کہتے ہیں:
تیسری قسم وہ ہے جو ویڈیو کیسٹ کے ذریعے دکھائی جاتی ہے یعنی تقریر اور اس کی تصاویر کے ذرات کو لے کر ویڈیو کیسٹ میں محفوظ کر لیا اور پھر ان ذرات کو اسی ترتیب سے چھوڑا تو پھر وہی منظر اور تصویر آنے لگی میرے نزدیک اس کو بھی تصویر کہنا مشکل ہے اس لیے کہ جو چیز ویڈیو کیسٹ میں محفوظ ہوتی ہے وہ صورت نہیں ہوتی بلکہ وہ برقی ذرات ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر ویڈیو کیسٹ کی ریل کو خوردبین لگا کر بھی دیکھا جائے تو اس میں تصویر نظر نہیں آئے گی اس لیے میرا رجحان اس طرف ہے کہ یہ دوسری( براہ راست ٹیلی کاسٹ )اور تیسری قسم  تصویر کے حکم میں نہیں آتی لہذا اگر کوئی ایسا صحیح پروگرام پیش کیا جا رہا ہو اور جو فی نفسہ جائز ہو اور ان دو ذریعوں میں سے کسی ایک ذریعے سے پیش کیا جا رہا ہو تو اس کو دیکھنا فی نفسہ ہی جائز ہوگا۔
نیز وہ کہتے ہیں:
جہاں تک ٹی وی اور ویڈیو کا تعلق ہے اس میں کوئی شک نہیں یہ دونوں آلات جن بے شمار منکرات مثلا بے حیائی فحاشی،عورتوں کا زیب و زینت کے ساتھ یا نیم برہنہ حالت میں سامنے آنا اور اس کے علاوہ فسق و فجور کے دوسرے اسباب پر مشتمل ہیں ان پر نظر کرتے ہوئے ان آلات کا استعمال حرام ہے۔لیکن یہ دونوں آلات مندرجہ بالا تمام منکرات سے بالکل خالی ہوں تو کیا ان پر نظر آنے والی تصویر پر تصویر ہونے کا حکم لگا کر یہ کہا جائے گا کہ تصویر ہونے کی بنیاد پر ان کو دیکھنا حرام ہے۔
احقر کو اس بارے میں تامل ہے اس لیے کہ وہ تصویر حرام ہے جو اس طرح منقش ہو یا اس طرح تراشی گئی ہو کہ وہ تصویر کسی چیز پر ثابت اور مستقر ہو جائے اور کفار عبادت کے لیے اس طرح کی تصاویر استعمال کیا کرتے تھے، لیکن وہ تصویر جس کو قرار اور ثبات حاصل نہیں اور وہ تصویر جو کسی چیز پر مستقل طور پر منقش نہیں ایسی تصویر، تصویر کے بجائے سائے سے زیادہ مشابہ ہے۔ ظاہر ہے کہ ٹی وی اور ویڈیو پر آنے والی تصاویر کسی بھی مرحلے پر دائم اور مستقل نہیں ہوتیں ، صرف فلم کی شکل میں موجود رہتی ہیں کیونکہ جس صورت میں اسکرین پر براہ راست انسانی تصاویر دکھائی جا رہی ہوں اور وہ انسان دوسری طرف کیمرہ کے سامنے موجود ہو اس صورت میں تو اس انسان کی تصویر نہ تو کیمرے میں ثابت رہتی ہے اور نہ ہی اسکرین پر ثابت اور مستقر رہتی ہے لیکن درحقیقت وہ بجلی کے ذرات ہوتے ہیں جو کیمرہ سے اسکرین کی طرف منتقل ہوتے رہتے ہیں اور پھر اسی اصلی ترتیب سے اسکرین پر ظاہر ہوتے رہتے ہیں  اور پھر وہ ذرات زائل اور فنا ہو جاتے ہیں اور جس صورت میں تصاویر کو ویڈیو کیسٹ میں محفوظ کر لیا جاتا ہے اس صورت میں بھی اس کیسٹ کے فیتے پر تصویر منقش نہیں ہوتی بلکہ وہ بجلی کے ذرات ہوتے ہیں جن میں کوئی تصویر نہیں ہوتی البتہ جب وہ اسکرین پر ظاہر ہوتے ہیں تو دوبارہ اپنی اصلی ترتیب سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں لیکن اسکرین پر ان کو ثبات اور استقرار حاصل نہیں ہوتا بلکہ ایک مرتبہ ظاہر ہونے کے بعد فنا ہو جاتے ہیں لہذا کسی بھی مرحلے پر یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ تصویر کسی چیز پر دائمی طور پر ثابت ہو کر منقش ہو گئی ہو بہرحال اس تصویر پر ثابت اور مستقر تصویر کا حکم لگانا مشکل ہے۔(فقہی مقالات 133/4۔ ط: زمزم بک ڈپو دیوبند ٢٠٠٤)
اور موسوعہ فقہیہ میں ہے:
ومن الصّور غیرالدائمة ظل الشيء إذا قابل أحد مصادر الضوء ۔۔۔ ومن الصور غیر الدائمة الصور التلیفزیونیة فإنھا تدوم ما دام الشریط متحرکًا فإذا وقف انتھت الصورة”
”غیردائمی تصاویر میں سے شے کا سایہ بھی ہے جب اس کو روشنی کے مرکز کے سامنے رکھا جاتا ہے… ایسے ہی غیردائمی تصاویر میں ٹی وی کی تصاویر بھی شامل ہیں کیونکہ یہ اسی وقت تک ہی باقی رہتی ہیں ، جب تک کیسٹ چلتی رہتی ہے، جب کیسٹ رک جاتی ہے، تصویر بھی رک جاتی ہے۔”(الموسوعہ الفقہیہ 93/12)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے