بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(9)
مزاح و تفریح سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.9451924242
9-جانوروں کو آپس میں لڑانا
بعض بد فطرت اور بے حس افراد جانوروں کی لڑائی کو دل بہلانے کا ذریعہ اور تسلی و تشفی کا سامان سمجھتے ہیں ،وہ جانوروں کو لہو لہان دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور تالی بجاتے ہیں، انھیں دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل ہے کہ ان میں حیوانیت و درندگی زیادہ ہے یا بے عقل جانوروں میں۔
مرغ و تیتر بازی وغیرہ ایک انتہائی بہیمانہ فعل ہے اور شقاوت و سنگ دلی کی انتہا، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، یہ اس قوم کا طریقہ اور شیوہ ہے ، جس پر اللہ کا دردناک عذاب نازل ہوچکا ہے، میری مراد اس سے قوم لوط ہے ، یہ ایک بدترین قسم کی مقابلہ بازی ہے ، ہار جیت پر کوئی رقم مقرر ہو یا نہ ہو بہر حال حرام ہے۔(دیکھئے روضۃ الطالبین 351/10للنووی)، اللہ کے رسول ﷺ نے صراحتاً اس سے منع فرمایا ہے:
نھی النبی ﷺ عن التحریش بین البھائم ۔
نبی ﷺ نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع کیا ہے۔(ابوداؤد :2562.ترمذي :1708)
ایک جانور جس کے پاس زبان نہیں کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو الفاظ کی شکل دے سکے، اپنی فریاد کو پیش کرسکے وہ اپنی بے بس نگاہوں سے رحم کی دہائی دیتا ہے مگر انسان کی درندگی اور سنگ دلی دیکھئے کہ وہ اس منظر سے لطف اندوز ہوتاہے، اس کی ترحم آمیز نگاہوں کا جواب ظالمانہ مسکراہٹ سے دیتاہے، اے کاش یہ اس دن سے ڈرتا جس دن کہ یہ خود بے بس اور مجبور ہوگااور اللہ ان بے جان جانوروں کو قوت گویائی عطا کریں گے اور یہ اس کے تمام جرائم کا گن گن کر بدلہ لیں گے۔