بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔

 

سلسله(18)کھیل کود سے متعلق نئے مسائل

 

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔

انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

wmqasmi@gmail.com-mob.n.9451924242

 

6-پتنگ بازی:

 

پتنگ بازی ایک ایسا کھیل ہے جس میں دین و دنیا کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ بہت سی خرابیوں پر مشتمل ہے، جس میں وقت ضائع کرنے کے سوا کوئی حاصل نہیں، نیز  بے موقع مال کا ضائع کرنا بھی ہے جو فضول خرچی میں شامل ہے ۔

  اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

  وَ اٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ  وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ  السَّبِیۡلِ  وَ لَا  تُبَذِّرۡ  تَبۡذِیۡرًا۔اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَ کَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا۔

  اور رشتہ دار کو اس کا حق دو ، اور مسکین اور مسافر کو (ان کا حق)۔ اور اپنے مال کو بےہودہ کاموں میں نہ اڑاؤ ۔یقین جانو کہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔(سورہ الاسراء: 26۔27)

 "قرآن کریم نے یہاں ” تبذیر “ کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ عام طور سے تبذیر اور اسراف دونوں کا ترجمہ فضول خرچی سے کیا جاتا ہے۔ لیکن دونوں میں فرق یہ ہے کہ اگر جائز کام میں خرچ کیا جائے۔ لیکن ضرورت یا اعتدال سے زیادہ خرچ کیا جائے تو وہ اسراف ہے اور اگر مال کو ناجائز اور گناہ کے کام میں خرچ کیا جائے تو وہ تبذیر ہے اسی لیے یہاں ترجمہ ” بیہودہ کاموں میں مال اڑانے “ سے کیا گیا ہے”۔(آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی)

  اور حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہےکہ اللہ تعالیٰ نے ۔۔۔مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔( صحیح بخاري: 2408.صحیح مسلم: 593. واللفظ له)

   اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ مال ضائع کرنے سے ناراض ہوتے ہیں۔(وَيَسْخَطُ لَكُمْ : قِيلَ وَقَالَ ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ۔ الموطا:2833)

   نیز پتنگ کاٹ کر دوسرے کو نقصان پہنچایا جاتا ہے حالانکہ کسی کو نقصان پہنچانا ناجائز ہے اور چونکہ ہر ایک کی نیت اور کوشش دوسرے کی پتنگ کو کاٹنے کی ہوتی ہے لھذا کاٹنے والا اور جس کی پتنگ کٹی ہے دونوں گنہگار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے