سوال:
کسی خاتون نے وتر کو تہجد کے ساتھ پڑھنے کے لئے عشاء کے بعد نہیں پڑھی مگر تہجّد سے پہلے ہی اسے حیض آ گیا تو کیا پاکی کے بعد وتر کی قضاء کرنی ہوگی؟
محمد ارم اناؤ۔
جواب:
نماز کے وجوب کے لئے وقت کا وہ حصہ سبب ہے جو ادائیگی سے متصل ہو اور اس حصے میں ادائیگی کا اہل ہونا ضروری ہے اور جب وقت کے آخر میں حیض آگیا تو اہلیت باقی نہیں رہی اس لیے پاکی کے بعد وتر کی قضا نہیں کی جاۓ گی۔(1)
یہ فقہاء حنفیہ کی رائے ہے ۔اس کے برخلاف شافعیہ اورحنابلہ وغیرہ کے نزدیک اگر وقت کا کوئی بھی حصہ مل جائے جس میں اس وقت کے فریضے کی ایک رکعت بھی ادا کی جاسکتی ہے تو پاکی کے بعداس کی قضاء ضروری ہے مثلاً اگر حیض نماز کا وقت داخل ہونے کے اتنی دیر بعد آیاکہ صرف ایک رکعت نماز ادا کی جاسکتی تھی تو طہر میں اس نماز کی قضا کرنی ہوگی،(2) اس لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
” مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ ".
جس کو نماز کی ایک رکعت مل جائے تو اسے اس نماز کا (وقت)مل گیا ( الموطاء :15)
لھذا احتیاطاً قضا کرلینا چاہئے ۔
(1)وإذا أدركها الحيض في شيء من الوقت وقد افتتحت الصلاة أو لم تفتتحها سقطت تلك الصلاة عنها أما إذا حاضت بعد دخول الوقت فليس عليها قضاء تلك الصلاة إذا طهرت عندنا.(المبسوط للسرخسی 14/2)
أنه لو مات أو أغمي عليه إغماء طويلا، أو جن جنونا مطبقا أو حاضت المرأة في آخر الوقت يسقط كل الصلاة، فإذا سافر يسقط بعض الصلاة (رد المحتار 229/1)
(2) دیکھئے الموسوعہ الفقہیہ 176/7
ولی اللہ مجید قاسمی