سلسه(5)
بسم الله الرحمن الرحيم.

حج سے متعلق نئےمسائل۔

جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242

5-جدہ سے احرام باندھنا

ہندوستان اور دوسرے بہت سے ممالک کے لوگ ہوائی یا سمندری سفر کے ذریعے پہلے جدہ پہونچتے ہیں اور پھر وہاں سے حرم کے لیے روانہ ہوتے ہیں،اور جدہ حرم میں شامل نہیں ہے تو کیا اس راستے سے حرم پہونچنے والوں کے لیے جدہ کو میقات قرار دیا جاسکتا ہے ، اور یہیں سے احرام باندھنا درست ہوسکتا ہے ؟
اس سلسلے میں تفصیل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ معظمہ کے اطراف میں مختلف فاصلے پر پانچ مقامات متعین فرمادیا ہے جسے میقات کہا جاتا ہے اور حرم میں جانے والے کے لیے وہاں سے احرام کے بغیر گذرنے کو ممنوع قرار دیا ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ :
وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَاكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا(بخاری :1454،مسلم :1182) و فی روایۃ عن ابن عمر فرضھا رسول اللہ ﷺ (بخاری:1420)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لئے ذو الحلیفہ اور شام والوں کے لئے جحفہ اور نجد والوں کے لئے قرن منازل اور یمن والوں کے لئے یلملم کو میقات قرار دیا ،یہ جگہیں میقات ہیں ان لوگوں کے لئے جو ان گھروں میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے بھی جو وہاں سے گزریں جو حج وعمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں اور جو لوگ میقات کے اندر ہوں تو ان کا احرام ان کے گھر سے ہے یہاں تک کہ مکہ والے بھی مکہ ہی سے احرام باندھیں گے ۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ میقات سے احرام باندھے بغیر آگے بڑھنا جائز نہیں ہے ،
اور جن لوگوں کے راستے میں کوئی میقات نہ پڑے ان کے لیے حکم ہے کہ جب وہ کسی میقات کے برابر میں آجائیں تو وہاں سے احرام باندھ لیں اور میقات سے برابر ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ مکہ اور آنے والے کی سمت میں جو میقات واقع ہے ان دونوں کے درمیان جو فاصلہ ہے وہی فاصلہ ان لوگوں کے لیے میقات قرار دیا جائے گا جو اس سمت کے میقات سے  گزریں ،
چنانچہ ابن عمر سے روایت ہے کہ کوفہ اور بصرہ کے لوگ حضرت عمر کے پاس آئے اور کہا کہ :
ان رسول اللہ ﷺ حد لاھل نجد قرنا وھو جور عن طریقتنا و اناان اردنا قرناشق علینا قال فانظروا حذوھا من طریقتکم فحد لھم ذات عرق (بخاری :1458)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجد والوں کے لئے قرن کو میقات قرار دیا ہے اور وہ ہمارے راستے سے الگ ہے اگر ہم وہاں جائیں تو ہمارے لئے دشواری ہوگی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تم دیکھ لو کہ تمہارے راستے میں قرن کے سیدھ میں کون سی جگہ ہے پھر آپ نے ذات عرق کو ان کے لئے میقات قرار دیا ۔
اور یلملم یا جحفہ کا جو فاصلہ مکہ سے ہے جدہ کا فاصلہ اس سے کم ہے ، اس لئے ہندوستان جیسے ممالک کے لوگوں کے لئے جدہ سے احرام باندھنا درست نہیں ہے ، بلکہ ہوائی جہاز  جب کسی میقات کے برابر میں آجائے تو وہاں سے احرام باندھنا ضروری ہے ، اور آج کل اس میں کوئی پریشانی بھی نہیں ہے کہ جہازوں میں اس کا اعلان کردیا جاتا ہے کہ اس وقت جہاز فلاں میقات سے گزرنے والا ہے ، اس لیے جہاز میں سوار ہونے سے پہلے ہی غسل کرکے احرام کے کپڑے پہن لے اور جب میقات کے برابر آجانے کا اعلان ہو تو احرام کی نیت کرکے تلبیہ کہہ لے اور ظاہر ہے کہ نیت کرنے اور تلبیہ کہنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے ۔
البتہ اگر کسی وجہ سے جدہ سے پہلے احرام باندھنے میں بہت پریشانی ہو تو حرم جانے کے بجائے جدہ جانے کی نیت کی جائے اور پھر وہاں سے حسب سہولت احرام باندھ کر مکہ لیےروانہ ہو(1)
علامہ اخوند جان مرغینانی مہاجر مکی کی اس معاملے میں رائے یہ ہے کہ جب کوئی کسی ایسی جگہ سے گزرے جہاں کوئی میقات نہ ہو تو دو میقاتوں کے برابر میں آجانے کا اعتبار ہوگا یعنی دائیں بائیں میں واقع دو میقاتوں کے درمیان لکیر کھینچی جائیگی۔اور جب کوئی اس لائن پر پہونچے تو وہاں سے احرام باندھ لے ،اس رائے کے اعتبار سے جدہ میقات سے باہر ہوجاتا ہے کیونکہ اس کےایک طرف یلملم ہے اور دوسری طرف جحفہ ۔اور ان کے درمیان لکیر کھینچی جائے تو وہ بحرہ سے گزرتی ہے جو جدہ تقریباً سات آٹھ کیلو میٹر کے بعد ہے ۔اس تحقیق کے اعتبار سے جدہ سے احرام باندھ سکتے ہیں۔اور علامہ مرغینانی  کی بات یوں قوی ہےکہ حدود حرم پر جو چار نشانات لگائے گئے ان کے درمیان خط کھینچا جاتا ہے پس یہاں بھی خط کھینچا جائے گا اور وہی محاذات ہوگی۔
اور مفتی محمد سعید صاحب پالنپوری نے لکھا ہے کہ میرا عمل پرانی رائے کے مطابق ہے لیکن اگر کوئی جدہ سے احرام باندھے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔ (دیکھئے: جواہر الفقہ 35/4.تحفۃ الالمعی 228/3)
موجودہ صورت حال یہ ہے کہ ہوائی جہاز قرن منازل اور یلملم دونوں میقاتوں سے گزرتا ہے جہاز کس وقت میقات کے مقابل آیا ہے ؟کپتان عام طور پر اس کا اعلان کرتا ہے لیکن اگر اس کی طرف سے اعلان نہ ہو تو صحیح اندازہ دشوار ہے لہذا ہند و پاک اور مشرق کے حجاج کو چاہئے کہ آغاز سفر میں یا سفر شروع ہونے کے ایک دو گھنٹہ بعد ہی احرام باندھ لیں۔(جدید فقہی مسائل 475/2)

(1)الحیلۃ لمن اراد من الآفاقی دخولہ من غیر احرام ان یقصد بستان بنی عامر او غیرہ من الحل فلایجب الاحرام (العنایہ علی الھدایۃ : 429/2)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے