بسم الله الرحمن الرحيم.
حج سے متعلق نئےمسائل۔
جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔
موبائل: 9451924242
7-سلے ہوئے کپڑے میں احرام باندھنا
اور کچھ لوگ چیک پوسٹ پر چیکنگ سے بچنے کے لیے سلے ہوئے کپڑے ہی میں احرام کی نیت کرلیتے ہیں اور پھر میقات سے آگے بڑھنے کے بعد احرام کا کپڑا پہن لیتے ہیں ، ظاہر ہے کہ اس میں بھی شریعت کی شدید خلاف ورزی ہے،حدیث میں بہ صراحت احرام کے وقت سلاہوا کپڑا پہننے سے منع کیا گیا ہے ، بلکہ بڑی جرأت کی بات ہے کہ کوئی یہ سوچ کر حرام کام کا ارتکاب کرے کہ وہ بعد میں توبہ کرلے گا اور فدیہ دے دیگا ، اس طرح کی سوچ کے بارے میں علامہ نووی لکھتے ہیں :
بعض لوگ حج کے ممنوعات کا یہ سوچ کر ارتکاب کرلیتے ہیں کہ بعد میں فدیہ دے دیں گے وہ گمان کرتے ہیں کہ فدیہ دینے کی وجہ سے معصیت کے وبال سے بچ جائیں گے ۔حالانکہ یہ صریح غلطی ہے اور بھیانک نادانی ہے ۔کیونکہ اس کے لئے ایسا کرنا حرام ہے اور حکم شرعی کی مخالفت کی وجہ سے وہ گنہ گار ہوگا اور فدیہ دینا ضروری ہوجائے گا اور فدیہ حرام فعل پر اقدام کو جائز قرار نہیں دیتا ہے۔اور اس شخص کی جہالت ایسی ہے ہے جیسے کہ کوئی کہے کہ میں شراب نوشی اور زنا کا ارتکاب کرونگا اور شرعی سزا کے ذریعے پاک ہو جاؤنگا ۔۔۔اور جو کوئی جان بوجھ کر حج کے محرمات کا ارتکاب کریگا تو اس کا حج مقبول نہیں ہوگا ۔(1)
لہذا اگر کوئی اس طرح سے دھوکہ دے کر حج و عمرہ کرلیتا ہے تو اس پر فدیہ واجب ہے اور اس کا حج صحیح ہے مگر قانون کی خلاف ورزی اور جان بوجھ کر سلاہوا کپڑا پہننے کی وجہ سے گنہ گارہوگا ۔
(1)و ربما ارتکب بعض العامۃ شیئا من ھذہ المحرمات و قال انہ افتدی متوھما انہ بالتزام الفدیۃ یتخلص من وبال المعصیۃ و ذالک خطأ صریح و جھل قبیح فانہ یحرم علیہ الفعل و اذا خالف اثم و وجبت علیہ الفدیۃ و لیست الفدیۃ مبیحۃ للاقدام علی فعل المحرم و جھالۃ ھذا الفاعل کجھالۃ من یقول انا اشرب الخمر و ازنی و الحد یطہرنی … ومن فعل شیئا مما حکم بتحریمہ فقد اخرج حجہ عن ان یکون مبرورا (منسک النووی ۱۸۸)