بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔

سلسله(21) دوا علاج سے متعلق نئے مسائل

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n.9451924242

21- اسٹیم سیل تھراپی:

اسٹیم سیل تھراپی دور حاضر کا ایک اہم طریقہ علاج ہے۔جس میں خلیات کے ذریعے دل کے امراض اور ذیابطیس وغیرہ کا علاج کیا جاتا ہے،ان امراض کی تعداد اسی(80) سے زائد ہے جن کا علاج اسٹیم تھراپی سے ممکن ہے ، یہ ایک آسان، محفوظ اور دیرپا طریقہ علاج ہے جو دو ایک دن میں مکمل ہوجاتا ہے ۔اس طریقہ علاج میں خراب یا تباہ خلیوں کو نئے صحت مند خلیوں سے بدل دیا جاتا ہے ۔
یعنی انجکشن یا آپریشن کے ذریعے اسٹیم خلیوں کو مریض کے جسم میں پہنچا کر خراب یا ناکارہ خلیات کو کار کرد بنایا جاتا ہے ، اس عمل کو اسٹیم سیل تھراپی یا اعضاء کی تخلیق (کلوننگ) کہا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کسی عضو کو الگ سے اس طرح سے بنایا جاتا ہے جیسے کہ فیکٹری میں کوئی چیز بنائی جاتی ہے یعنی اگر کسی مریض کو گردے کی ضرورت ہو تو کلوننگ کے ذریعہ الگ سے گردہ بنا دیا جائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ذریعے کسی کمزور یا ناکارہ عضو کو سہارا دے کر یا اسے مکمل تبدیل کرکے نئے عضو کی طرح کام کرنے لائق بنایا جاتا ہے ۔
اسٹیم(Stem) بمعنی جڑ اور سیل (Cell) بمعنی خلیہ یعنی بنیادی خلیہ جو کسی جاندار میں موجود تمام خلیوں کی جڑ اور بنیاد ہوتی ہے اس لئے اسے تمام خلیات کی اصل اور جڑ کہا جاتا ہے جیسے کہ ایک بیج میں مکمل درخت بننے کی صلاحیت ہوتی ہے یا جیسے درخت کی جڑ اس کی شاخوں اور پتوں کی بنیاد ہوتی ہے۔
اور اسی کے ساتھ اس میں اس بات کی صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ بار بار تقسیم ہوکر از خود اپنی کاپی بنا سکتا ہے، وہ کسی بھی جاندار کے جسم میں مسلسل تقسیم ہوکر نئے خلیے بناتا رہتا ہے اور جسم کے دوسرے خلیے میں تبدیل ہوسکتا ہے ۔ایک اندازے کے مطابق یہ خلیے انسانی جسم کے تقریباً 200 مختلف خلیوں میں سے کسی بھی قسم کے خلیے میں تبدیل ہو نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایک سٹیم سیل تقسیم ہوتا ہے تو ہر نئے خلیے میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ یا تو وہ سٹیم سیل کی شکل میں قائم رہے یا ایک ایسا خلیہ بن جائے جو کوئی مخصوص کام سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
"سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس صلاحیت کی وجہ سے سٹیم سیلز یا بنیادی خلیوں کو انسانی جسم کی "مرمت کے سازوسامان” کی شکل دی جا سکتی ہے۔انھیں ایسی تندرست بافتیں(Tissues) تیار کرنے میں استعمال کیا جا سکتا ہے جو بیماری یا حادثے کی وجہ سے متاثر بافتوں کی جگہ لیں گی ۔

اسٹیم سیل کا ماخذ:

1- جنینی اسٹیم سیل (Embryonic Stem Cells):
نطفہ کی بارآوری (Fertilization) کے تقریباً پانچ دن بعد بننے والا جنین بلاسٹوسسٹ (Blastocyst) کہلاتا ہے اور اس کی اندرونی تہوں سے اسٹیم سیل کو اخذ کیا جاتا ہے۔ اور یہ جسم کے تقریباً تمام خلیات میں تبدیل ہوسکتا ہے ۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ سب سے کارآمد سٹیم سیل ایمبریوز کی بافتوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں ایسی صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ انسانی جسم کے کسی بھی خلیے کا روپ دھار سکتے ہیں۔
مصنوعی تولید میں ایک سے زائد بلاسوسسسٹ تیار کئے جاتے ہیں تاکہ ایک کے ناکارہ ہونے کی صورت میں دوسرے کا تجربہ کیا جاسکے اور کامیابی کی صورت میں یا تو انھیں ضائع کردیا جاتا ہے یا اسٹیم سیل کے حصول کے لئے محفوظ کرلیا جاتا ہے ۔
اور اسی طرح سے ساقط شدہ جنین سے بھی اسے حاصل کیا جاتا ہے ۔
2- نال کے خون کا اسٹیم سیل (Umbilical Cord Stem Cells):
یہ بچے کی پیدائش کے وقت نال (Umbilical Cord) سے حاصل کیے جاتے ہیں۔عام طور پر نال کاٹنے کے وقت اس میں موجود خون کو بچے کے جسم میں داخل کردیا جاتا ہے جسے اس خون کی ضرورت ہوتی ہے ؛ کیونکہ اس کے جسم میں خون کی مقدار کم ہوتی ہے اور اگر اس سے اسٹیم سیل کو لینا ہو تو اس خون کو نکال کر محفوظ کرلیا جاتا ہے لیکن اسے نکالنے کی وجہ سے کسی مرض یا خطرہ کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہوتا ہے ۔
3- بالغ اسٹیم سیل (Adult Stem Cells):
اسے بالغ انسان کی ہڈی کے گودے (Bone Marrow) بالوں کی جڑوں (Hair Follicle)
اور چمڑے کے نیچے کی چربی دار خلیات (Fat Cells) سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن یہ بہت زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوتا ہے ۔کیونکہ ان میں کئی اور خلیے بھی ہوتے ہیں ان میں سے مخصوص خلیوں کی شناخت اور ان کو علاحدہ کرنا بہت مشکل کام ہے نیز جسم اسے جلدی قبول بھی نہیں کرتا ہے۔
4. مصنوعی یا ری پروگرامڈ اسٹیم سیل (Induced Pluripotent Stem Cells):
یہ عام خلیات کو لیبارٹری میں تبدیل کرکے اسٹیم سیل جیسی خصوصیات دی جاتی ہیں۔

اسٹیم سیل کا استعمال:

اس کے ذریعے خون کے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے نیز ہڈیوں اور اعصاب کی ریپرنگ اور مرمت کی جاتی ہے ،ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کو ٹھیک اور جلنے کی وجہ سے پڑنے والے داغ کو ختم کیا جاتا ہے ،
سائنس دان اسٹیم سیلز سے انسولین بنانے والے خلیات (Beta Cells) تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں جس کی ذریعے شوگر کے مریض انسولین کے انجیکشن سے نجات پاسکتے ہیں ۔
اسی کے ساتھ اس پر نئی دواؤں کا تجربہ کیا جاتا ہے تاکہ اس کے مضر اور مفید اثرات کو جانچا جاسکے ۔حاصل یہ ہے کہ یہ جان بچانے اور معذوری سے نجات دلانے کا ایک اہم طریقہ علاج ہے ۔

شرعی حکم:

اسٹیم سیل خون کی طرح ہے لہذا بوقت ضرورت اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے کی گنجائش ہوگی کہ بالغ کا اسٹیم سیل حاصل کرنے میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ،اسی طرح سے نال کا خون لینے میں بھی بچے کی ہلاکت یا کمزوری کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا ہے۔جنینی اسٹیم سیل (Embryonic Stem Cells) میں بلاسٹوسسٹ کی حیثیت زندہ وجود کی نہیں ہوتی ہے بلکہ وہ بھی ایک طرح سے خون ہے اور اس میں جو نمو پائی جاتی ہے وہ نباتی زندگی کے مشابہ ہے اس لئے زائد اور ناقابل انتفاع جنین سے اسٹیم سیل لینے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اسے اس مقصد کے لئے پیدا نہ کیا گیا ہو اور نہ ہی اسے تجارتی مقصد سے استعمال کیا جائے نیز میاں بیوی کی اجازت کے بغیر حاصل نہ کیا جائے۔
اسی طرح سے زائد علقہ پر ناگزیر طبی تحقیق میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے