بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(18)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
18-انٹرنیٹ پر ممنوع اشتہارات:
اور انٹرنیٹ معلومات کی ترسیل اور تعلیم کا ایک ذریعے ہے ،وہ صرف ایک آلہ ہے جس کا صحیح اور غلط دونوں طرح سے استعمال کیا جاسکتا ہے اس لئے بحیثیت آلہ اسے غلط نہیں کہا جاسکتا ہے ۔
البتہ دو وجہوں سے اس کے سلسلے میں شبہ ہوسکتا ہے ایک تصویر اور دوسری وجہ اشتہارات وغیرہ میں آنے والے فحش مناظر۔
پہلی وجہ کے بارے میں تفصیل سے لکھا جاچکا ہے کہ علماء کی ایک جماعت کے نزدیک اس پر تصویر کا اطلاق نہیں ہوگا ۔
اور اگر اسے تصویر کہا بھی جائے تو تصویر کو ناجائز کہنے والوں کے یہاں بھی بوقت حاجت اس کی اجازت ہے اور جب دنیاوی ضرورت و حاجت کی بنیاد پر اس کی گنجائش ہوسکتی ہے تو حفاظت دین کی ضرورت اور تعلیم و تعلم کے لئے اس کی اجازت بدرجہ اولی ہوگی۔
دوسری مشتبہ چیز اشتہارات وغیرہ میں فحش مناظر کا آنا جس میں ویڈیو بنانے والے کا کوئی دخل نہیں ہوتا ہے بلکہ ناشر کی طرف سے وہ اشتہارات ڈالے جاتے ہیں ۔
لہذا جہاں تک ہوسکے اس سے بچنے کی کوشش کرے اور اگر وہ اختیار سے باہر ہے تو پھر ویڈیو اپ لوڈ اوراستعمال کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔کیونکہ کسی شرعی ضرورت کے ساتھ ایسی چیزیں لگ جائیں جسے ہٹانے پر وہ قادر نہ ہو تو اس پر گرفت نہیں ہوگی چنانچہ نبی کریم ﷺ دعوت و تبلیغ کے لئے عکاظ کے میلے میں تشریف لے جاتے تھے جہاں بہت سے منکرات و خرافات ہوا کرتے تھے ،ایسے ہی نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک اور خلفاء راشدین کے زمانے میں جو سکے رائج تھے ان میں تصویریں ہوا کرتی تھیں بلکہ بعض میں تو صلیب کی تصویر ہوتی تھی لیکن ان کا استعمال جاری رکھا گیا کیونکہ مقصود سکے تھے تصاویر نہیں.( الموسوعہ 109/12)
اور مفتی محمّد شفیع صاحب لکھتے ہیں:
ذی روح کی تصویر بنانا مطلقا ناجائز ہے خواہ قلم سے ہو یا یا آلات فوٹو پریس وغیرہ سے، لیکن ان آلات جدیدہ کے بارے میں اس جگہ ایک نیا سوال پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ ذی روح کی تصویر بنانا کبھی تو بالقصد و بالاختیار ہوتا ہے اور کبھی بلا قصد یا تبعا بھی ان آلات میں ذی روح کی تصویر آجاتی ہے مثلا کسی مکان یا باغ یا بازار یا محاذ جنگ وغیرہ کا فوٹو لینا ہے اور وہاں بکثرت آمد و رفت کی بنا پر تمام انسانوں اور جانوروں کو علیحدہ کرنا اختیار میں نہیں ہوتا ہے۔ مکان یا بازار کی تصویر کے ذیل میں تبعا کچھ انسانوں اور جانوروں کی تصویر بھی آجاتی ہے یا کسی نے احتیاط بھی کی اور سب کو علیحدہ بھی کر دیا ایسے وقت فوٹو لیا جب کوئی ذی روح سامنے نہ تھا لیکن عین فوٹو لیتے وقت انسان یا جانور آگیا تو ان صورتوں میں ذی روح کی تصویر بلا قصد ارادہ تبعا چھپ جاتی ہے تو کیا یہ بھی ناجائز ہوگا کتب حنفیہ میں باوجود پوری تلاش و تفتیش کے خاص اس بارے میں کوئی جزئیہ نہیں ملا لیکن قواعد کلیہ سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے ( جواہر الفقہ250/7.١٥. ط: سلمان عثمان اينڈ کمپنی ديوبند ٢٠١٢)
جن تصاویرکا بنانا اور گھر میں رکھنا ناجائز ہے، ان کا ارادہ اور قصد کے ساتھ دیکھنا بھی ناجائز ہے ۔ البتہ تبعًا بلا قصد نظر پڑجائے تو مضائقہ نہیں جیسے کوئی اخبار یا کتاب مصور ہے تو مقصود اس کتاب و اخبار کو دیکھنا ہے۔ اگر بلا ارادہ تصویر بھی سامنے آجاتی ہے تو اس کا مضائقہ نہیں ۔( جواہر الفقہ264/7)
اور اگر اچانک اس طرح کے اشتہار پر نظر پڑجائے تو فورا نگاہ پھیر لے۔چنانچہ قرآن حکیم میں مومن کی یہ صفت بیان کی گئی ہے :
وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ .
اور جو لغو چیزوں سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ ( سورہ المؤمنون :3)
اور ایک دوسری آیت میں ہے:
وَ الَّذِیۡنَ لَا یَشۡہَدُوۡنَ الزُّوۡرَ ۙ وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا کِرَامًا .
اور (رحمن کے بندے وہ ہیں) جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ (سورہ الفرقان : 72)
اور رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کو مخاطب کرکے فرمایا:
يا علي! لَا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ ؛ فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ ".
اے علی! اگر اچانک نگاہ پڑجائے تو پھر دوبارہ مت دیکھو ؛ کیونکہ پہلی نظر تمہارے لئے جائز تھی ،دوسری نہیں ۔ (ابو داؤد:2149)
غرضیکہ جائز پروگراموں کے دوران غیر اختیاری طور پر آنے والے دینی اور تہذیبی اعتبار سے آنے والے ناقابل قبول اشتہارات کی حیثیت ایک مسافر کی راہ میں آنے والے ناشائستہ مناظر کی طرح ہے جس کی وجہ سے سفر کو ممنوع قرار نہیں دیا جاسکتا ہے اس لئے ممکن حد تک اس سے بچنے کی کوشش ہونی چاہئے اور بلا قصد غیر اختیاری طور پر ان اشتھارات پر نظر پر جائے تو وہ معاف ہے اور اس کی وجہ سے کسی جائز پروگرام سے منع نہیں کیا جاسکتا ہے ۔