بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
سلسله(17)
ادب و ثقافت سے متعلق نئے مسائل
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
wmqasmi@gmail.com-mob.n. 9451924242
17-خواتین کے اجتماع گاہ میں ایل سی ڈی:
ہر مسلمان مرد و عورت کے لئے حکم ہے کہ وہ اپنی نگاہ کو پست رکھیں۔ارشاد ربانی ہے :
قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ .وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا۔
مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لیے پاکیزہ ترین طریقہ ہے۔ وہ جو کاروائیاں کرتے ہیں اللہ ان سب سے پوری طرح باخبر ہے۔اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر ہوجائے۔( سورہ النور 30-31)
اس لئے بالقصد مردوں کا عورتوں کو اور عورتوں کا مردوں دیکھنا ممنوع ہے البتہ مردوں کے دیکھنے کے مقابلے میں عورتوں کا مردوں کو دیکھنے میں ہلکے درجے کی کراہت ہے کہ اس میں فتنہ کا امکان کم ہے اور اسی وجہ سے عورتوں کو پردے کا مکلف بنایا گیا ہے نہ کہ مردوں کو ۔
اور اگر یہ دیکھنا بالقصد نہ ہو بلکہ کسی پروگرام وغیرہ کے ضمن میں ہو تو اس میں کوئی کراہت بھی نہیں ہوگی ۔چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ سے منقول ایک حدیث میں ہے :
لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا عَلَى بَابِ حُجْرَتِي، وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ.
رسول اللہ ﷺ میرے کمرے کے دروازے پر قیام فرما تھے اور حبشہ کے لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے میں بھی ان کے کھیل کود کو دیکھ رہی تھی اور آنحضرت ﷺ اپنی چادر سے مجھے چھپائے ہوئے تھے ۔(بخاري :454)
حافظ ابن حجر عسقلانی اس کی شرح میں لکھتے ہیں:
قوله: ( يسترني بردائه ) يدل على أن ذلك كان بعد نزول الحجاب، ويدل على جواز نظر المرأة إلى الرجل.
"مجھے اپنی چادر سے چھپائے ہوئے تھے "اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پردے کے حکم کے نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے ۔اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورت کا مرد کی طرف دیکھنا جائز ہے ۔(فتح الباری ۔حدیث :454)
اور ملا علی قاری لکھتے ہیں:
حبشیوں کے کھیل کو دیکھنے کا یہ واقعہ سات ہجری میں پیش آیا اور اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ سال تھی اور یہ پردے کے حکم کے نازل ہونے کے بعد کا واقعہ ہے لھذا اس سے استدلال کیا جاتا ہے کہ عورت کے لئے مرد کو دیکھنا جائز ہے ۔( مرقات المفاتیح 200/6)
لہذا جلسہ گاہ کے اس حصے میں ٹی وی اسکرین لگانا جائز ہے جہاں خواتین کی نشست ہوتی ہے ۔