بسم الله الرحمن الرحيم.
سلسله(9)
کھانے پینے سے متعلق نئے مسائل۔

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

10-*پنکھ نکالنے کے لیے مرغی کو گرم پانی میں ڈالنا*

ذبح کے بعد مرغی کے پیٹ سے آنت اور دوسری گندگی نکال کر اسے گرم پانی میں ڈالا جائے تاکہ آسانی سے اس کے پر نکالے جاسکیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر آلائش نکالنے سے پہلے ہی اسے گرم پانی میں ڈبویا جائے تو اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہ پانی کھولنے کی حد تک گرم نہ ہو اور نہ ہی اس میں اتنی دیر تک رکھا جائے کہ پیٹ کی گندگی کا اثر گوشت تک سرایت کر جائے۔
اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ پانی کھول رہا ہے اور اس میں اتنی دیر تک رکھا گیا ہے کی گندگی کا اثر گوشت تک پہنچ گیا ہے تو ایسی حالت میں وہ گوشت ناپاک ہے اور اسے استعمال کرنا درست نہیں ہے۔
چنانچہ علامہ حصکفی اور علامہ شامی لکھتے ہیں:
یہی حکم اس مرغی کا ہے جس کا پیٹ چاک کرنے سے پہلے اسے ابلتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جائے (در مختار)
اس کی بنیاد پر مشہور یہ ہے کہ مصر کا "لحم سمیط” ناپاک ہے لیکن مذکورہ علت (جوش اور ابال کی وجہ سے نجاست کا گوشت میں سرایت کر جانا) اس وقت تک نہیں پائی جا سکتی ہے جب تک کہ کھولتے ہوئے پانی میں گوشت کو اتنی دیر تک رہنے نہ دیا جائے جتنی دیر میں وہ نجاست کو چوس لے اور وہ اس میں سرایت کر جائے اور "سمیط "میں یہ دونوں چیزیں نہیں پائی جاتی ہیں کیونکہ وہ پانی ابلنے کی حد تک گرم نہیں ہوتا ہے دوسرے یہ کی گوشت کو اس پانی میں صرف اتنی ہی دیر کے لیے رکھا جاتا ہے کہ پانی کی حرارت اس کی ظاہری کھال تک پہنچ جائے تاکہ کھال کے مسامات کھل جائیں کیونکہ پانی میں نہ ڈالنے کی صورت میں پنکھ اور بال کو نکالنا مشکل ہوتا ہے (ردالمحتار ج1/ص334 ۔ قبیل فصل الاستنجاء)
اور صاحب مراقی الفلاح لکھتے ہیں:
مرغی کا پیٹ چاک کرنے یا اوجھ کی غلاظت نکالنے سے پہلے پنکھ نکالنے کے مقصد سے اگر اسے ابلتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جائے اور اتنی دیر تک مرغی اس میں پڑی رہے کہ گوشت گندگی کو چوس لے اور گندگی کا اثر گوشت کے اندر داخل ہو جائے تو وہ گوشت کسی بھی حال میں پاک نہیں ہو سکے گا البتہ امام ابو یوسف کے نزدیک تین مرتبہ ابلتے ہوئے پانی میں پکانے سے وہ پاک ہو جائے گا اور اگر پانی میں جوش نہ آیا ہو یا اس میں صرف اتنی دیر تک چھوڑا گیا ہے کہ پانی کی حرارت کھال تک پہنچ جائے اور پنکھ کے مسامات کھل جائیں تو تین بار دھونے سے پاک ہو جائے گا (مراقی الفلاح/86)
حاصل یہ ہے کہ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ آلائش نکالنے کے بعد گرم پانی میں ڈالا جائے اور اگر آلائش نکالنے سے پہلے ہی گرم پانی میں ڈالا جاتا ہے یا آگ پر جھلسایا جاتا ہے تو اس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ پیٹ کی ناپاکی کا اثر گوشت تک نہ پہنچے کیوں کہ گوشت میں نجاست کی بدبو آجائے تو پھر وہ ناپاک ہوجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے