سوکر یا چلتے ہوئے
ولی اللہ مجید قاسمی ۔
چلتے ہوئے یا تیرتے ہوئے نماز پڑھنا گرچہ نفل ہی کیوں نہ ہو درست نہیں خواہ کوئی عذر ہو یا نہ ہو۔ ایسے ہی سوکر بھی عذر کے بغیر درست نہیں، کوئی عذر ہو تو جائز ہے ۔(مراقی الفلاح 268 درمختار مع الرد 515/1) حضرت حسن بصری اور بعض شوافع اور مالکیہ کے یہاں بغیر عذر بھی لیٹ کر نفل درست ہے.( فتح الباری 248/2)
بعض احادیث مں جو سوکر پڑھنے کا تذکرہ آیاہے اور یہ کہاگیا ہے کہ سوکر پڑھنے کی صورت میں بیٹھ کر پڑھنے کا آدھا ثواب ملے گا-(سألت رسول اللہ ﷺ عن صلاۃ الرجل قاعداً فقال ان صلی قائما فھوافضل ومن صلی قاعداً فھو نصف اجرالقائم و من صلی نائما فلہ نصف اجرا القاعد۔ صحیح البخاری 15/1) اس کے متعلق محدثین کا خیال ہے کہ اس کا تعلق معذور سے ہے لیکن معذور مراد لینے کی صورت میں پریشانی یہ ہے کہ معذور کو بیٹھ کر یا سوکر پڑھنے میں پورا ثواب ملتا ہے۔ اس کے اجر و ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے جبکہ حدیث میں ثواب
کی کمی کا تذکرہ ہے اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ دراصل معذور کی دو قسمیں ہیں: ایک وہ جو کھڑا ہونے پر بالکل قادر ہی نہیں ہے، دوسرا وہ جو قادر تو ہولیکن انتہائی تکلیف ومشقت کے ساتھ۔حدیث دوسری قسم کے لوگوں سے متعلق ہے اور مطلب یہ ہے کہ جو شخص انتہائی محنت و مشقت سے کھڑے ہونے یا بیٹھنے پر قادر ہوتو اس کے لئے بیٹھ کر یا سوکر نماز پڑھنے کی اجازت ہے لیکن کھڑا ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنا افضل ہے لہذا اس صورتحال میں اگر وہ سوکر پڑھتا ہے تو کھڑے ہونے پر جو اس کو ثواب ملتا ہے بیٹھ کر یا سو کر پڑھنے میں اس کا آدھا ثواب ملے گا اگرچہ یہ آدھا بھی صحت مندوں کے کھڑے ہوکر پڑھنے کے ثواب کے برابر ہے۔ لہذا یہ نفس ثواب میں کمی نہیں ہے بلکہ محنت و مشقت کو برداشت کرنے میں جو اس کو زیادہ ثواب مل رہا ہے اب اس کا آدھا ملے گا ۔(معارف السنن 447/3)