نفل بیٹھ کر

ولی اللہ مجید قاسمی ۔

قیام کی طاقت و قدرت کے باوجود سنت بیٹھ کر پڑھنا درست ہے۔ گرچہ سنت فجر اور تراویح ہی کیوں نہ ہو‘ مگر بیٹھ کر پڑھنے میں کھڑے ہوکر ادا کرنے کے بہ نسبت آدھا ثواب ہے۔ قیام کی حالت میں نماز شروع کرنا اور بیٹھ کر مکمل کرنا‘ اور بیٹھ کر ابتداء کرنا اور کھڑے ہوکر پورا کرنا جائز اور درست ہے۔ اسی طرح اس کی بھی گنجائش ہے کہ ابتداء بیٹھ کر کرے اور رکوع کے وقت کھڑا ہوجائے ‘ اس طرح نماز پڑھنے میں بہتر یہ ہے کہ کھڑا ہوکر کچھ آیتیں پڑھنے کے بعد رکوع کرے۔ آپ ﷺ سے اسی طرح پڑھنا ثابت ہے۔ ( نیل الاوطار 82/3)

اگر کوئی نہ تو قیام کی حالت میں ہو اور نہ ہی بیٹھا ہوا ہو بلکہ ان دونوں کے درمیان میں ہو اور اسی طرح رکوع کرے تو صحیح نہیں۔ (دیکھئے: ردالمحتار 515/1‘البحرالرائق 62/2 ‘مراقی الفلاح مع الطحطاوی ؍220)

 

پڑھنے کا طریقہ :

 

جس طرح سے بھی چاہے نفل بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے۔ اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔(نیل الاوطار 83/3)

لیکن افضل اور بہتر کیا طریقہ ہے ؟ اس سلسلہ میں قدرے اختلاف ہے،بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چہار زانو ہوکر بیٹھنا افضل ہے۔ حدیث سے بھی ان کی تائید ہوتی ہے۔ (رایت النبی یصلی متربعا۔ رواہ النسائی و صححہ الحاکم ۔بلوغ المرام 801۔ نیل الاوطار 83/3) ۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ‘ انس ؓ‘ ابن سیرین‘ مجاہد سعید بن جبیر‘ امام ابو حنیفہؓ مالکؓ‘ شافعیؓ( ایک روایت کے مطابق)احمد‘ سفیان ثوری‘ اسحاق رحمھم اللہ کا یہی مسلک ہے۔(دیکھئے: المغنی 443/1 ‘ نیل الاوطار 83/3)

کچھ لوگوں کے خیال میں’’ حبوۃ‘‘ بہتر ہے۔ بایں طور کہ سرین پر بیٹھ کر گھٹنوں کو کھڑا رکھے اور دونوں ہاتھوں کو پنڈلی کے پاس لے جا کر باندھ لے۔ امام زفر کہتے ہیں کہ تشہد میں بیٹھنے کی طرح بیٹھنا چاہئیے۔ فقیہ ابواللیث فرماتے ہیں کہ فتویٰ اسی پر ہے۔ سرخسی نے بھی اس کو ترجیح دی ہے۔(البحرالرائق 63/2 مراقی الفلاح مع حاشیہ الطحطاوی 266)

واضح رہے کہ خواہ کسی بھی طریقہ پرعمل کریں قعدہ کے وقت تشہد کے طریقہ پر بیٹھنا ضروری ہے۔ (البحرالرائق 63/2 مراقی الفلاح مع حاشیہ الطحطاوی 266)

بیٹھ کر پڑھنے میں رکوع کا طریقہ یہ ہے کہ سر اور پشت کو اس قدر جھکا دے کہ پیشانی گھٹنوں کے سیدھ میں آجائے‘ تاہم سر اور پشت کو تھوڑا سا خم کردینا بھی کافی ہے۔ رکوع میں اس قدر جھکنا کہ سجدہ کے قریب ہوجائے غلط ہے۔(حاشیہ طحطاوی 154/1 ۔ باب شروع الصلوۃ)

رکوع کی حالت میں گھٹنوں کو زمین پر رکھ کر اور پچھلے حصہ کو قدرے اٹھا لینا بھی جائز ہے۔(اما اذاوضع رکبتیہ علی الارض ونصب نصفہ الاعلی فالظاہرانہ لا مانع من الجواز ۔طحطاوی 265 فصل فی صلوۃ النفل)

 

بیٹھ کر پڑھنے میں قرأت قیام کے حکم میں ہے :

 

نفل کی دوسری یا چوتھی رکعت میں قعدہ کے لئے بیٹھا اور بھول کر قرأت شروع کردی تو جب تک کہ تیسری یا پانچویں رکعت کے لئے سجدہ نہیں کیا ہے تشہد کی طرف لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرلے، نماز درست ہوجائے گی، لیکن کسی عذر کی وجہ سے فرض نماز بیٹھ کر ادا کر رہا ہے اور قعدہ میں قرأت شروع کردی تو پہلا قعدہ ہو تو پھر لوٹ کر قعدہ کی طرف نہ آئے بلکہ قرأت کو جاری رکھے اور نماز مکمل کرکے سجدہ سہو کرے ۔ اور آخری قعدہ ہو تو قرءت چھوڑ کر تشہد کی طرف لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے۔ (ردالمحتار 550/1 باب سجود السہو‘ قاضی خان علی ہامش الھندیہ 173/1)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے