لباس اور زینت سے متعلق نئے مسائل:
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی ۔
انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.
2-پینٹ پہننا:
پینٹ شرٹ بھی کسی غیر قوم کے ساتھ خاص نہیں ہے؛ اس لیے اس کے پہننے کی گنجائش ہے چنانچہ مفتی کفایت اللہ صاحب لکھتے ہیں:
"من تشبه بقوم فهو منهم” سے مراد یہ ہے کہ کسی قوم کی ایسی مشابہت اختیار کی جائے جو اس قوم کے ساتھ مخصوص ہو یا اس کا خاص شعار ہو تو ایسی مشابہت ناجائز ہے۔(کفایت المفتی 160/9)
اور حضرت تھانوی لندن میں انگریزی لباس کے استعمال کے سلسلے میں فرماتے ہیں :
میں اس باب میں یہ سمجھے ہوا ہوں کہ جس جگہ یہ قومی لباس ہے جیسے ہندوستان وہاں اس کا پہننا "من تشبه بقوم فهو منهم” میں داخل ہوتا ہے اور جہاں ملکی ہے جس کی علامت یہ ہے کہ وہاں سب قومیں اور سب مذاہب کے لوگ ایک ہی لباس پہنتے ہیں وہاں پہننا کچھ حرج نہیں ہے (امداد الفتاوی 268/4
لیکن یہ گنجائش اسی وقت ہے جبکہ اس سے ستر پوشی کے تقاضے پورے ہوتے ہیں یعنی اس قدر چست یا باریک نہ ہو کہ جسم کی بناوٹ ظاہر ہو رہی ہو یا رنگت جھلک رہی ہو چنانچہ حدیث میں ہے :
صنفان من أهل النار لم أرهما بعد نساء كاسيات عاريات، مميلات مائلات۔۔۔
جہنمیوں کی دوقسموں کو میں نے ابھی تک نہیں دیکھا ہے ۔ان میں سے ایک ایسی عورتیں ہیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونگی۔مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود ان کی طرف مائل ہونے والی ہونگی۔
اور حدیث کے شارحین نے لکھا ہے کہ اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اس قدر باریک یا چست لباس پہنے ہوں گی کہ اس سے بدن کی رنگت جھلک رہی یا جسم کی بناوٹ نمایاں ہو رہی ہوگی۔